بُلّھے شاہ دی کافی سُن کے، ترٹدا کفر اندر دا
وحدت دے دریا دے اندر، اوہ بھی وتیا تَردا
(میاں محمد بخش)
تیرے عشق نچایا | شرح کلام بلھے شاہ | شارح: پروفیسر حمید اللہ شاہ ہاشمی
اعلی کوالٹی | صفحات 632 | قیمت 900 روپے
پیش لفظ
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے صوفیائے کرام نے پیغام خداوندی کو عوام تک پہنچانے کے لیے عوامی زبان اور روزمرہ محاورات کو اپنے خیالات کا ذریعہ بنایا۔ اپنے کلام میں انسان دوستی، امن، بھائی چارہ، خدمتِ خلق، مساوات اور عدل و انصاف کا پرچار کیا ہے۔ انسان کو عظمت کی بلندیوں سے روشناس کرا کر انسانیت کے اعلیٰ مقام کی نشاندہی کی ہے۔ جدید دَور میں معاشرتی خرابیوں کا تدارک صوفیائے کرام کے خیالات عالیہ سے ہو سکتا ہے۔
ادارہ ’’بک کارنر، جہلم‘‘ جو علم و ادب کی ترویج و اشاعت اور خصوصاً صوفیائے کرام کے عارفانہ افکار کو عوام تک پہنچانے میں ایک خاص مقام رکھتا ہے، اب انہوں نے صوفی شعرائے کرام کے کلام کا سلیس اُردو ترجمہ و تشریح عوام تک پہنچانے کا ایک منفرد سلسلہ شروع کیا ہے۔ یہ کتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
حضرت سیّد بلھے شاہ ایک عوامی اور عام فہم شاعر ہیں جن کے اندازِ بیاں کی سچائی، سادگی، سلاست، روانی اور بے ساختگی واضح ہے۔ وہ آفاقی اور ہمہ گیر شاعر ہیں۔ ان کی شاعری ہر ایک کی سمجھ میں آ جاتی ہے۔ وہ ایک نڈر اور بے باک شاعر ہیں۔ وہ بات کرتے ہوئے ذرا نہیں جھجکتے اور ہر بات بے دھڑک کہہ جاتے ہیں۔ ان کے کلام کا مقصد عشقِ الٰہی ہے۔
حضرت بلھے شاہ نے معاشرے کی بددیانتی اور ریاکاری کو اچھی طرح بھانپا ہے اور عجیب انداز میں اس کی نشاندہی کی ہے کہ دکھلاوے کی بندگی اور ریاکاری کی عبادت فضول ہے۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ جھوٹ فریب اور لالچ انسان کو حرص کے گڑھے میں لے جاتا ہے۔
حضرت بلھے شاہ نے فرقہ بندی، مذہبی تعصب، رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر قدرت کی پیداکردہ مخلوق سے محبت کی ہے۔ ان کی نظر میں سب انسان یکساں اور قابل احترام ہیں۔ ڈاکٹر مس لاجونتی رام کرشنا اپنی کتاب “Punjabi Sufi Poets” میں تحریر کرتی ہیں:
’’ہر شخص تسلیم کرتا ہے کہ بلھے شاہؒ پنجاب کا سب سے بڑا صوفی شاعر تھا۔ شہرت اور ہردلعزیزی میں کوئی اور پنجابی صوفی شاعر ان کی برابری کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ اس کی کافیاں بے نظیر اور ہردلعزیز ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بلھے شاہؒ دنیا کے عظیم ترین صوفیا میں سے ہیں اور تخیل میں وہ جلال الدین رومیؒ اور شمس تبریزؒ کے ہم پلہ ہیں۔ انہوں نے اپنے دور میں جو کچھ دیکھا اسے جوں کا توں پیش کر دیا۔‘‘
زیر نظر کتاب میں حضرت بلھے شاہ کے کلام کا آسان اُردو نثری ترجمہ پیش کیا گیا ہے، تاکہ پڑھنے والا صوفی شاعر کی نظر سے زندگی کے مختلف حقائق سمجھ سکے اور راہنمائی بھی حاصل کر سکے۔
امید ہے کہ اس کتاب سے پڑھنے اور شوق رکھنے والوں کو حضرت بلھے شاہ کے کلام کی تفہیم میں آسانیاں مہیا ہوں گی اور قارئین اسے بنظر استحسان دیکھیں گے۔
پروفیسر حمید اللہ شاہ ہاشمی
اسلام آباد
مارچ، ۲۰۱۸ء
Reviews
There are no reviews yet.