کتاب کا آسان تعارف تو یہی ہوسکتا ہے کہ مصنف کے زمانہ طالب علمی میں اپنی محبوبہ کو لکھے گئے خطوط کا مجموعہ ہے۔ زیادہ تفصیل کے لئے عرض ہے کہ اردو میں بہت کم مصنف اتنی دیانت داری سے اپنا گریبان چاک کر سکے ہیں۔ ویسے مجھے اب بھی شک ہے کہ آیا یہ تمام خطوط اصل تھے یا محض مصنف کے ذہن کی کرشمہ سازی۔ ۔ ۔؟ بہرحال حقیقت یا فسانہ، دونوں صورتوں میں اس حقیقت سے انکار نہیں کہ راجہ انور کو طرز تکلم پر جو دسترس حاصل ہے وہ واقعی سزاوارِ صد داد ہے۔ کسی سیاسی شخصیت سے ایسے ادبی اظہار بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ ۔ ۔ “تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا” والا ماجرا ہے۔
خطوط میں روایتی محبت کے بلند بانگ دعوے، وعدے، شکوے، شکایتیں تو قاری توقع کرے گا مگر راجہ صاحب کا فلسفے کی طرف مائل و سوشلسٹ نظریات سے متاثر ذہن تقریباََ ہر خط کو فلسفہ زندگی کے دقیق نکات میں رنگتا بھی ملے گا جو کہ ظاہر ہے عام رومانوی خطوط میں نہیں ہوتا ہوگا۔
Reviews
There are no reviews yet.