ایک عجب لہر جی میں آئی ہے
اُس کی بانہوں میں جا کر مر چلیے
بیوفائی کا کچھ تو لیں بدلہ
کوئی الزام اُس پر دھر چلیے
۔
پھر گوارا ہے مُجھے عشق کی ہر ایک مُشکل
تازۂ پھر شیوۂ فرہاد کیا ہے میں نے
۔
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے
اب تمہیں بھی میرا خیال نہیں
ہائے ! یہ عشق کا زوال کہ اب
ہجر میں ہجر کا ملال نہیں
Reviews
There are no reviews yet.