’’چک پیراں کا جسا‘‘ میں گاؤں کی زندگی کے روزمرّہ کے واقعات کی فراوانی ہے، لیکن اس میں سماجی اور معاشی رشتوں کی بہت کم جھلک ملتی ہے۔ اس کا محور ہے ___ رومان۔ جتنی بھی تفصیلات ہیں وہ پیار سے شروع ہوتی ہیں یا پیار میں ختم ہوتی ہیں۔ بگّا اور رام پیاری ___ جسا اور دیپا ___ پورن سنگھ، صورت سنگھ اور پرسنی ___ دراصل بلونت سنگھ بنیادی طور پر رومان پرست حقیقت نگار ہیں اور اس لیے وہ پنجاب کے گاؤں کی مستند عکاسی کرنے میں کامیاب ہیں۔ کیونکہ ان کے گاؤں کے تلخ حقائق میں رومان کی بُو باس بسی ہوئی ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس زندگی میں رومان کی خونچکاں داستانیں بھی موجود ہیں۔ جنس اور تشدد کا ایک گہرا اور باطنی رشتہ ہے۔ اس ناول میں بھی عشق اور تشدد کی پشت در پشت داستان لکھی گئی ہے۔ رام پیاری جیسی والہانہ انداز کی عورت جس کے کردار میں اتنی طاقت تھی کہ گاؤں کی ساکت زندگی میں ایک ایسا دھماکا ہوتا کہ عام زندگی بھی ایک بار چٹخ کر ٹوٹ جاتی۔ اور یہ بادلوں کا ٹوٹ کے گرنا اور برس جانا اس ناول کو بجلی کی روشنی اور کڑک سے اس طرح اپنی لپیٹ میں لے لیتا کہ دوسرے تمام کردار اس طرح ایک دوسرے سے رُو برو ہوتے کہ سب کچھ جو باطن میں ہے، مستور ہے، تذبذب میں ہے، عیاں ہو کر بکھر جاتا ___ شاید اس طرح یہ رومان اور حقیقت کے سنگم سے پرے، اقدار اور جبلت کے تصادم کا المیہ بن جاتا، نہ صرف بیانیہ کے رُوپ میں بلکہ ایک انسانی دستاویز کی حیثیت سے بھی !
دیویندر اِسَّر
Reviews
There are no reviews yet.